Surah Al Qalam, the 68th chapter of the Quran, consists of fifty two verses. Surah Al Qalam is split into two rukoos. Surah Al Qalam mainly addresses the competition confronted by using the Prophet Muhammad (peace be upon him) from the disbelievers of Makkah. Surah Al Qalam highlights the importance of persistence and perseverance inside the face of adversity. Surah Al Qalam recounts the testimonies of past prophets, mainly the story of the people of the garden, as instructions in humility and reliance on Allah. Surah Al Qalam also emphasizes the Quran as a source of guidance and admonition, urging human beings to mirror on its verses. Surah Al Qalam warns against vanity and heedlessness and encourages the pursuit of expertise and righteousness. Overall, Surah Al Qalam serves as a reminder of the results of disbelief and the rewards of religion and obedience to Allah.
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا۔
Surah Al Qalam
1
نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَ(1)
قلم اور ان کے لکھے کی قسم۔
2
مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍ(2)
تم اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں ۔
3
وَ اِنَّ لَكَ لَاَجْرًا غَیْرَ مَمْنُوْنٍ(3)
اور ضرور تمہارے لیے بے انتہا ثواب ہے۔
4
وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(4)
اور بیشک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے۔
5
فَسَتُبْصِرُ وَ یُبْصِرُوْنَ(5)
تو اب کوئی دم جاتا ہے کہ تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے۔
6
بِاَیِّكُمُ الْمَفْتُوْنُ(6)
کہ تم میں کون مجنون تھا۔
7
اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ۪-وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ(7)
بے شک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکے اور وہ خوب جانتا ہے جو راہ پر ہے۔
8
فَلَا تُطِعِ الْمُكَذِّبِیْنَ(8)
تو جھٹلانے والوں کی بات نہ سننا۔
9
وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَیُدْهِنُوْنَ(9)
وہ تو اس آرزو میں ہیں کہ کسی طرح تم نرمی کروتو وہ بھی نرم پڑجائیں ۔
10
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍ(10)
اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والاذلیل۔
11
هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ(11)
بہت طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا۔
12
مَّنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍ(12)
بھلائی سے بڑا روکنے والاحد سے بڑھنے والا گنہگار۔
13
عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍ(13)
دُرُشت خُو اس سب پر طُرّہ یہ کہ اس کی اصل میں خطا۔
14
اَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَّ بَنِیْنَﭤ(14)
اس پر کہ کچھ مال اور بیٹے رکھتا ہے۔
15
اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِ اٰیٰتُنَا قَالَ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ(15)
جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں کہتا ہے اگلوں کی کہانیاں ہیں ۔
16
سَنَسِمُهٗ عَلَى الْخُرْطُوْمِ(16)
قریب ہے کہ ہم اس کی سؤر کی سی تھوتھنی پر داغ لگادیں گے۔
17
اِنَّا بَلَوْنٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَاۤ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِۚ-اِذْ اَقْسَمُوْا لَیَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِیْنَ(17)
بیشک ہم نے انہیں جانچا جیسا اس باغ والوں کو جانچا تھاجب انہوں نے قسم کھائی کہ ضرور صبح ہوتے اس کے کھیت کاٹ لیں گے۔
18
وَ لَا یَسْتَثْنُوْنَ(18)
اور اِنْ شَآءَ اللہ نہ کہا۔
19
فَطَافَ عَلَیْهَا طَآىٕفٌ مِّنْ رَّبِّكَ وَ هُمْ نَآىٕمُوْنَ(19)
تو اس پر تیرے رب کی طرف سے ایک پھیری کرنے والا پھیرا کر گیا اور وہ سوتے تھے۔
20
فَاَصْبَحَتْ كَالصَّرِیْمِ(20)
تو صبح رہ گیا جیسے پھل ٹوٹا ہوا۔
21
فَتَنَادَوْا مُصْبِحِیْنَ(21)
پھر انہوں نے صبح ہوتے آپس میں ایک دوسرے کو پکارا۔
22
اَنِ اغْدُوْا عَلٰى حَرْثِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰرِمِیْنَ(22)
کہ تڑکے اپنی کھیتی کوچلو اگر تمہیں کاٹنی ہے۔
23
فَانْطَلَقُوْا وَ هُمْ یَتَخَافَتُوْنَ(23)
تو چلے اور آپس میں آہستہ آہستہ کہتے جاتے تھے۔
24
اَنْ لَّا یَدْخُلَنَّهَا الْیَوْمَ عَلَیْكُمْ مِّسْكِیْنٌ(24)
کہ ہرگز آج کوئی مسکین تمہارے باغ میں آنے نہ پائے۔
25
وَّ غَدَوْا عَلٰى حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ(25)
اور تڑکے چلے اپنے اس ارادہ پر قدرت سمجھتے۔
26
فَلَمَّا رَاَوْهَا قَالُوْۤا اِنَّا لَضَآلُّوْنَ(26)
پھر جب اسے دیکھا بولے بے شک ہم راستہ بہک گئے۔
27
بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ(27)
بلکہ ہم بے نصیب ہوئے۔
28
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْ لَا تُسَبِّحُوْنَ(28)
ان میں جو سب سے غنیمت تھا بولا کیا میں تم سے نہیں کہتا تھا کہ تسبیح کیوں نہیں کرتے۔
29
قَالُوْا سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِیْنَ(29)
بولے پاکی ہے ہمارے رب کو بے شک ہم ظالم تھے۔
30
فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ یَّتَلَاوَمُوْنَ(30)
اب ایک دوسرے کی طرف ملامت کرتا متوجہ ہوا۔
31
قَالُوْا یٰوَیْلَنَاۤ اِنَّا كُنَّا طٰغِیْنَ(31)
بولے ہائے خرابی ہماری بے شک ہم سرکش تھے۔
32
عَسٰى رَبُّنَاۤ اَنْ یُّبْدِلَنَا خَیْرًا مِّنْهَاۤ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا رٰغِبُوْنَ(32)
اُمید ہے کہ ہمیں ہمارا رب اس سے بہتر بدل دے ہم اپنے رب کی طرف رغبت لاتے ہیں ۔
33
كَذٰلِكَ الْعَذَابُؕ-وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُۘ-لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ(33)
مار ایسی ہوتی ہے اور بے شک آخرت کی مار سب سے بڑی کیا اچھا تھا اگر وہ جانتے۔
34
اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ(34)
بے شک ڈر والوں کے لیے ان کے رب کے پاس چین کے باغ ہیں ۔
35
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ كَالْمُجْرِمِیْنَﭤ(35)
کیا ہم مسلمانوں کو مجرموں سا کردیں ۔
36
مَا لَكُمْٙ-كَیْفَ تَحْكُمُوْنَ(36)
تمہیں کیا ہوا کیسا حکم لگاتے ہو۔
37
اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِیْهِ تَدْرُسُوْنَ(37)
کیا تمہارے لیے کوئی کتاب ہے جس میں پڑھتے ہو۔
38
اِنَّ لَكُمْ فِیْهِ لَمَا تَخَیَّرُوْنَ(38)
کہ تمہارے لیے اس میں جو تم پسند کرو۔
39
اَمْ لَكُمْ اَیْمَانٌ عَلَیْنَا بَالِغَةٌ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِۙ-اِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُوْنَ(39)
یا تمہارے لیے ہم پر کچھ قسمیں ہیں قیامت تک پہنچتی ہوئی کہ تمہیں ملے گا جو کچھ دعویٰ کرتے ہو۔
40
سَلْهُمْ اَیُّهُمْ بِذٰلِكَ زَعِیْمٌ(40)
تم ان سے پوچھو ان میں کون سا اس کا ضامن ہے۔
41
اَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُۚۛ-فَلْیَاْتُوْا بِشُرَكَآىٕهِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ(41)
یا ان کے پاس کچھ شریک ہیں تو اپنے شریکوں کو لے کر آئیں اگر سچے ہیں ۔
42
یَوْمَ یُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّ یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ(42)
جس دن ایک ساق کھولی جائے گی (جس کے معنی اللہ ہی جانتا ہے) اور سجدہ کو بلائے جائیں گے تو نہ کرسکیں گے۔
43
خَاشِعَةً اَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌؕ-وَ قَدْ كَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ وَ هُمْ سٰلِمُوْنَ(43)
نیچی نگاہیں کئے ہوئے ان پر خواری چڑھ رہی ہوگی اور بے شک دنیا میں سجدہ کے لیے بلائے جاتے تھے جب تندرست تھے۔
44
فَذَرْنِیْ وَ مَنْ یُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَدِیْثِؕ-سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَ(44)
تو جو اس بات کو جھٹلاتا ہے اسے مجھ پر چھوڑ دو قریب ہے کہ ہم انہیں آہستہ آہستہ لے جائیں گے جہاں سے انہیں خبر نہ ہوگی۔
45
وَ اُمْلِیْ لَهُمْؕ-اِنَّ كَیْدِیْ مَتِیْنٌ(45)
اور میں انہیں ڈھیل دوں گا بے شک میری خفیہ تدبیر بہت پکی ہے۔
46
اَمْ تَسْــٴَـلُهُمْ اَجْرًا فَهُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُوْنَ(46)
یا تم ان سے اجرت مانگتے ہوکہ وہ چٹّی کے بوجھ میں دبے ہیں ۔
47
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَ(47)
یا ان کے پاس غیب ہے کہ وہ لکھ رہے ہیں ۔
48
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَ لَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوْتِۘ-اِذْ نَادٰى وَ هُوَ مَكْظُوْمٌﭤ(48)
تو تم اپنے رب کے حکم کا انتظار کر واور اس مچھلی والے کی طرح نہ ہونا جب اس حال میں پکارا کہ اس کا دل گھٹ رہا تھا۔
49
لَوْ لَاۤ اَنْ تَدٰرَكَهٗ نِعْمَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ لَنُبِذَ بِالْعَرَآءِ وَ هُوَ مَذْمُوْمٌ(49)
اگر اس کے رب کی نعمت اس کی خبر کو نہ پہنچ جاتی تو ضرور میدان پر پھینک دیا جاتا الزام دیا ہوا۔
50
فَاجْتَبٰىهُ رَبُّهٗ فَجَعَلَهٗ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(50)
تو اسے اس کے رب نے چن لیا اور اپنے قُربِ خاص کے سزاواروں میں کرلیا۔
51
وَ اِنْ یَّكَادُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَیُزْلِقُوْنَكَ بِاَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَ یَقُوْلُوْنَ اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌﭥ(51)
اور ضرور کافر تو ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ گویا اپنی بد نظر لگا کر تمہیں گرادیں گے جب قرآن سنتے ہیں اور کہتے ہیں یہ ضرور عقل سے دور ہیں ۔
52
وَ مَا هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ(52)
اور وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہاں کے لیے۔