Surah Al Juma underscores the importance of Friday congregational prayers, exhorting believers to hasten toward the remembrance of Allah and go away at the back of worldly hobbies. It emphasizes the blessings bestowed upon the believers and their duty to heed the decision to prayer when it is announced. The surah also mentions the differentiation between folks who believe and people who disbelieve, urging the previous to stay steadfast in their religion. It concludes by means of emphasizing the significance of seeking Allah’s grace and mercy and the necessity of remembering Him frequently.
Surah Al Juma
یُسَبِّحُ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ الْمَلِكِ الْقُدُّوْسِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِ(1)
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اس اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں جو بادشاہ، نہایت پاکی والا، بہت عزت والا، بڑا حکمت والا ہے۔
هُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِهٖ وَ یُزَكِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَۗ–وَ اِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(2)
وہی ہے جس نے اَن پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کے سامنے اللہ کی آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت کا علم عطا فرماتاہے اور بیشک وہ اس سے پہلے ضرور کھلی گمراہی میں تھے۔
وَّ اٰخَرِیْنَ مِنْهُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِهِمْؕ–وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(3)
اور ان سے(بعد والے)دوسرے لوگوں کو( بھی یہ رسول پاک کرتے اور علم دیتے ہیں ) جو ان(موجودہ لوگوں ) سے ابھی نہیں ملے اور وہی بہت عزت والا، بڑا حکمت والا ہے۔
ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُؕ–وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(4)
یہ اللہ کا فضل ہے وہ اسے جسے چاہے دے اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔
مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوا التَّوْرٰىةَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوْهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ اَسْفَارًاؕ–بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِؕ–وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ(5)
جن پر تورات کا بوجھ رکھا گیا پھر انہوں نے اس کا بوجھ نہ اٹھایاان لوگوں کی مثال گدھے کی مثال جیسی ہے جو کتابیں اٹھائے ہو،ان لوگوں کی کیا ہی بری مثال ہے جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
قُلْ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ هَادُوْۤا اِنْ زَعَمْتُمْ اَنَّكُمْ اَوْلِیَآءُ لِلّٰهِ مِنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(6)
تم فرماؤ :اے یہودیو!اگر تمہیں یہ گمان ہے کہ صرف تم اللہ کے دوست ہودوسرے لوگ نہیں ،تو ذرا مرنے کی تمنا کرواگر تم سچے ہو ۔
وَ لَا یَتَمَنَّوْنَهٗۤ اَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْؕ–وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ(7)
اور وہ کبھی موت کی تمنا نہیں کریں گے اُن اعمال کے سبب جو اُن کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
قُلْ اِنَّ الْمَوْتَ الَّذِیْ تَفِرُّوْنَ مِنْهُ فَاِنَّهٗ مُلٰقِیْكُمْ ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(8)
تم فرماؤ: بیشک وہ موت جس سے تم بھاگتے ہو پس وہ ضرور تمہیں ملنے والی ہے پھر تم اس کی طرف پھیرے جاؤ گے جو ہر غیب اور ظاہر کا جاننے والا ہے پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال بتادے گا ۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ–ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(9)
اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کیلئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ اگر تم جانو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے ۔
فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوةُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَ ابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(10)
پھر جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اوراللہ کا فضل تلاش کرو اوراللہ کو بہت یاد کرو اس امید پر کہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
وَ اِذَا رَاَوْا تِجَارَةً اَوْ لَهْوَاﰳ انْفَضُّوْۤا اِلَیْهَا وَ تَرَكُوْكَ قَآىٕمًاؕ–قُلْ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَ مِنَ التِّجَارَةِؕ–وَ اللّٰهُ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ(11)
اور جب انہوں نے کوئی تجارت یا کھیل دیکھا تواس کی طرف چل دیئے اور تمہیں کھڑا چھوڑ گئے تم فرماؤ: جو اللہ کے پاس ہے وہ کھیل سے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ بہترین روزی دینے والا ہے۔